قارئین: نواصب کا دین ہے ہی خدا و رسولؐ کی مخالفت کرنا ہے، یعنی جسے اللہ و نبیؐ پسند کریں اُس سے نفرت کرنا اور جسے یہ ناپسند فرمائیں اُس کو پسند کرنا اور آج کل کے نواصب بھی اِسی راہ پر گامزن ہیں جو دن رات بَنو اُمیہ کے گیت گاتے پھرتے ہیں جبکہ خدا و رسولؐ بنو اُمیہ کو پسند نہیں کرتے
دلائل ملاحظہ ہوں حاکم نیشاپوری نقل کرتے ہیں:
ومنها ما حدثناه : أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه ، ثنا : عبد الله بن أحمد بن حنبل ، حدثني : أبي ، ثنا : حجاج بن محمد ، ثنا : شعبة ، عن أبي حمزة ، قال : سمعت حميد بن هلال ، يحدث عن عبد الله بن مطرف ، عن أبي برزة الأسلمي ، قال : كان أبغض الأحياء إلى رسول الله (ص) بنو أمية ، وبنو حنيفة ، وثقيف
حضرت ابوبرزہ اسلمی فرماتے ہیں:
نبی ؐ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ قبیلہ بنو امیہ، بنو ثقیف اور بنوحنیفہ تھے.
اِس حدیث کے بارے میں حاکم نیشاپوری کہتے ہیں:
"هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ، ولم يخرجاه"
یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح ہے لیکن ان دونوں نے نقل نہیں کیا
ذہبی اپنی تلخیص میں کہتے ہیں :
"علی شرط البخاري و مسلم"
یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
حوالہ :[ المُستَدرَك عَلی الصَحیحَین جلد ٤، ص ٥٢٨ ، حدیث نمبر : ٨٤٨٢ ، کتاب الفتن والملاحم، طبع دار الکتب العلمیة]
ابو یعلی موصلی نقل کرتے ہیں:
حدثنا : أحمد بن ابراهيم الدورقي ، قال : حدثني : حجاج بن محمد ، حدثنا : شعبة ، عن أبي حمزة - جارهم - عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن مطرف ، عن أبي برزة ، قال : كان أبغض الأحياء إلى رسول الله (ص) بنو أمية وثقيف وبنو حنيفة.
اس کے بارے میں محقق حسین سلیم اسد فرماتے ہیں:
"أسنادہ حسن "
اس کی سند حسن ہے۔
حوالہ :[ مسند أبي يعلى الموصلي جلد ١٣، ص ٤١٧ّ ، حدیث نمبر: ٧٤٢١ ، طبع، دَارُ المامون لِلتُراث بیروت]
حافظ أبي بکر محمد بن ھارون الرُویاني نقل کرتے ہیں:
نا : ابن اسحاق ، أنا : يحيى بن معين ، أنا : غندر ، نا : شعبة ، عن محمد بن أبي يعقوب ، قال : سمعت أبا نصر الهلالي ، يحدث عن بجالة بن عبدة ، أو عبدة بن بجالة ، قال : قلت لعمران بن حصين حدثني عن أبغض الناس إلى رسول الله (ص) ، قال ابنو أمية وثقيف وبنو حنيفة.
حوالہ: [مُسنَدُ الرُویاني جلد ١، ص ١٣٦، حدیث نمبر : ١٤١، طبع موسسة قرطبة ]
دوسری جگہ نقل کرتے ہیں:
نا : ابن اسحاق ، أنا : يحيى بن معين ، نا : حجاج بن محمد ، عن شعبة ، عن أبي حمزة - جارهم - قال : سمعت حميد بن هلال ، عن عبد الله بن مطرف ، عن أبي برزة ، قال : كان أبغض الأحياء إلى رسول الله (ص) بنو حنيفة ، وثقيف ، وبنو أمية.
حوالہ: [مُسنَدُ الرُویاني جلد ٢، ص ٢٨، حدیث نمبر : ٧٦٩، طبع موسسة قرطبة ]
أبي الحسین عبدالباقی بن قانِع نقل کرتے ہیں:
حدثنا : محمد بن عبد الله بن سليمان مطين ، نا : أحمد بن ابراهيم الدورقي ، نا : حجاج ، نا : شعبة ، عن أبي حمرة - جارهم - عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن مطرف ، قال : كان أبغض الناس إلى رسول الله (ص) أو أبغض الأحياء بنو أمية ، وثقيف ، وبنو حنيفة.
حوالہ:[ مُعجَمُ الصَحابة جلد ٢ ، ص ١٢٩، حدیث نمبر: ٥٩٤، طبع مکتبة الغُرباء الاثریة]
علی بن أبي بکر بن سُلیمان الھیثمي ایک باب قائم کرتے ہیں:
باب: "فیمن ذم من قبائل وَأَھل البدع"
عنوان : ان لوگوں کے بارے میں جن کی مذمت ہوئی قبائل اور اہلِ بدعت میں سے
اس کے تحت یہی روایت نقل کرتے ہیں:
وعن أبي برزة الأسلمي ، قال : كان أبغض الأحياء إلى رسول الله (ص) بنو أمية ، وبنو حنيفة ، وثقيف
رواہ أحمد و أبو یعلي، وزاد: إِلاَّ أَنہُ قَالَ:بنو أمية ،
وثقيف ، وبنو حنيفة و کذلك الطبرانی ، ورجالھم رجال الصحیح، غیر عبداللہ بن مطرف بن الشخیر، وَھُوَ ثقة
احمد بن حنبل اور ابو یعلی نے اسے نقل کیا ہے اور طبرانی نے بھی، اِس روایت کے تمام راوی صحیح روایت والے ہیں سوائے عبداللہ بن مطرف کے لیکن وہ بھی ثقہ ہے
حوالہ: [مَجمَعُ الزَوائِد ومبنع الفوائد جلد ١٠، ص ٤٨ ، حدیث نمبر: ١٦٧٣٤، طبع دار الکتب العلمیة ]
تبصرہ: سُنی کتب کی درج بالا معتبر و معتمد روایات کی رو سے یہ امر ثابت ہوا کہ رسولؐ کو بَنو اُمیہ سے نفرت تھی۔ لہذا، چونکہ ہمارے اوپر سنت رسولؐ کی اتباع لازم ہے تو ہمیں بھی اُن کی سنت کو اپناتے ہوئے بَنو اُمیہ سے بغض رکھنا چاہیئے جن سے اللہ اور اس کے رسولؐ نے بغض رکھا۔
تبصرے