قارئین۔ آج کل تفضیل پر کافی ابحاث جاری ہیں۔ بعض الناس نے پھر اپنے کفر کی مشین گن چلانا شروع کردی ہے تو ہم کہیں گے بشک آپ کا حق ہے کہ آپ شیعوں کو کافر کہیں کیونکہ آپ کے کفر سے ہمیں نقصان تو نہیں ہوتا لیکن آپ کے پست پشت تکفیری سوچ ضرور سامنے آتی ہے۔ یاد رکھیں کہ گروہ بریلویت کے موسس اعلی، فاضل بریلوی احمد رضا خان نے کافی ساروں پر ہاتھ صاف کیا ہے۔۔ دیوبندی، وہابی، نیچری، ندوی وغیرھم۔ تمام حوالے محفوظ ہیں۔ تو اگر اس مشین گن تکفیریت سے کچھ اور شاٹ فائر ہوگئے تو تعجب کی بات نہیں
خیر آمدم بر سر مطلب۔
جب تفضیل پر بات کی جائے تو اہلسنت کو چاہئے کہ خود رسول ص کے مقام کا بھی تعین کردیں کہ آیا کسی اور کو رسول محمد ص پر فضیلت دینا اہلسنت کے ہاں جائز ہے یا نہیں تو جواب میں کہا جائے گا تراث اہلسنت میں بعض روایات ایسی ہیں جو اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ رسول ص کو بعض انبیاء پر فضیلت نہیں دینا چاہئے۔
ملاحظہ ہو
الف، حضرت یونس ع پر رسول ص کو فضیلت نہ دو
صحیح بخاری میں روایت ہے:
حدثنا مسدد حدثنا يحيى عن سفيان قال حدثني الأعمش ح حدثنا أبو نعيم حدثنا سفيان عن الأعمش عن أبي وائل عن عبد الله رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يقولن أحدكم إني خير من يونس زاد مسدد يونس بن متى
رسول ص نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی شخص ضرور بالضرور مجھے یونس بن متی کے اوپر فضیلت نہ دے۔
حوالہ: صحیح بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالى وإن يونس لمن المرسلين إلى قوله وهو مليم
اس روایت کو مشکاتہ الصابیح میں بھی نقل کیا گیا اور لکھنے کے بعد ایک مزید روایت کو نقل کیا:
وفي رواية البخاري قال : " قال : أنا خير من يونس بن متى فقد كذب " .
بخاری نے ایک مزید روایت نقل کی کہ جو مجھے یونس بن متی سے بہتر کہے تو بالتحقیق اس نے جھوٹ کہا۔
حوالہ: مشکوٰتہ المصابیح، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب بدء الخلق وذكر الأنبياء عليهم الصلاة والسلام
تبصرہ: ادھر واضح طور پر جناب یونس ع پر فضیلت نہ دینے کی تاکید اور دینے والی کی تکذیب کی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مخالف کو پہلے خود اپنے معاملات کو دیکھنا چاہئے، اس سے پہلے کہ وہ شیعہ خیر البریہ پر اعتراض کرے۔
خیر طلب
خیر آمدم بر سر مطلب۔
جب تفضیل پر بات کی جائے تو اہلسنت کو چاہئے کہ خود رسول ص کے مقام کا بھی تعین کردیں کہ آیا کسی اور کو رسول محمد ص پر فضیلت دینا اہلسنت کے ہاں جائز ہے یا نہیں تو جواب میں کہا جائے گا تراث اہلسنت میں بعض روایات ایسی ہیں جو اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ رسول ص کو بعض انبیاء پر فضیلت نہیں دینا چاہئے۔
ملاحظہ ہو
الف، حضرت یونس ع پر رسول ص کو فضیلت نہ دو
صحیح بخاری میں روایت ہے:
حدثنا مسدد حدثنا يحيى عن سفيان قال حدثني الأعمش ح حدثنا أبو نعيم حدثنا سفيان عن الأعمش عن أبي وائل عن عبد الله رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يقولن أحدكم إني خير من يونس زاد مسدد يونس بن متى
رسول ص نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی شخص ضرور بالضرور مجھے یونس بن متی کے اوپر فضیلت نہ دے۔
حوالہ: صحیح بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالى وإن يونس لمن المرسلين إلى قوله وهو مليم
اس روایت کو مشکاتہ الصابیح میں بھی نقل کیا گیا اور لکھنے کے بعد ایک مزید روایت کو نقل کیا:
وفي رواية البخاري قال : " قال : أنا خير من يونس بن متى فقد كذب " .
بخاری نے ایک مزید روایت نقل کی کہ جو مجھے یونس بن متی سے بہتر کہے تو بالتحقیق اس نے جھوٹ کہا۔
حوالہ: مشکوٰتہ المصابیح، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب بدء الخلق وذكر الأنبياء عليهم الصلاة والسلام
تبصرہ: ادھر واضح طور پر جناب یونس ع پر فضیلت نہ دینے کی تاکید اور دینے والی کی تکذیب کی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مخالف کو پہلے خود اپنے معاملات کو دیکھنا چاہئے، اس سے پہلے کہ وہ شیعہ خیر البریہ پر اعتراض کرے۔
خیر طلب
تبصرے