ذكر الفتن من بني أمية وغيرهم قتل بالمدينة من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم و فعل
848 - أخبرني محمد بن علي ، قال : ثنا مهنى ، قال : سألت أحمد عن يزيد بن معاوية بن أبي سفيان ، قال : هو فعل بالمدينة ما فعل ؟ قلت : وما فعل ؟ قال : قتل بالمدينة من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وفعل ، قلت : وما فعل ؟ قال : نهبها ، قلت : فيذكر عنه الحديث ؟ قال : لا يذكر عنه الحديث ، ولا ينبغي لأحد أن يكتب عنه حديثا ، قلت لأحمد : ومن كان معه بالمدينة حين فعل ما فعل ؟ قال : أهل الشام ؟ قلت له : وأهل مصر ، قال : لا ، إنما كان أهل مصر معهم في أمر عثمان رحمه الله
السنة لأبي بكر بن الخلال جلد 1-3 صفحہ 520
السنة لأبي بكر بن الخلال جلد 1-3 صفحہ 520
مھنی شامی سے روایت ہے کہ میں نے احمد بن حنبل سے یزید بن معاویہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا
وہ وہی ہے ، جس نے مدینے والوں کے ساتھ جو (ناروا سلوک ) کیا ، سو کیا
میں نے کہا : اس نے کیا کیا تھا
انہوں نے کہا : یزید نے مدینہ میں اصحاب النبی (ص) کا قتل کیا اور فعل بھی انجام دیے
میں نے کہا: کونسے فعل اور انجام دیے
انہوں نے کہا : اس نے مدینے کو لوٹا تھا
میں نے کہا: کیا ہم اس سے حدیث لے سکتے ہیں
انہوں نے کہا: نہیں . اس سے حدیث نہیں لینی چاہیئے اور کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اس سے ایک حدیث بھی لکھے
راوی کا بیان ہے کہ پھر میں نے پوچھا کہ جب اس نے یہ حرکتیں کی تھیں تو لوگوں میں سے کون اس کے ساتھ تھا
انہوں نے جواب دیا : اہل الشام . شام کے لوگ اس کے ساتھ تھے
میں نے کہا : اور اھل مصر بھی ساتھ تھے
انہوں نے کہا: نہیں . اھل مصر عثمان کے معاملے میں شریک تھے یعنی قتل عثمان میں وہ ساتھ شریک تھے
محقق کتاب ڈاکٹر عطیہ زہرانی نے اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے
تبصرہ: امام اہلسنت احمد بن حنبل تو یزید کو اصحاب رسول کا قاتل اور مدینہ کو لوٹنے والے کہیں لیکن یہ پھر بھی رحتمہ اللہ علیہ اس لعین پر لگائیں۔ اگر یزید رحمت خدا کا مستحق ہے تو مان لو کہ قتل اصحاب بھی رحمت خدا کا ذریعہ ہے
یزید اور اس کے حمایت کرنے والوں پر لعنت بے شمار
جواب دیںحذف کریںبر یزید کے حمایتی لعنت بے شمار
جواب دیںحذف کریں