شرح نہج البلاغہ میں ابن ابی الحدید نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں ؛میں نے مدرسۂ بغداد کے مدیر علی بن فارقی سے پوچھا :کیا فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)اپنے دعوے میں سچی تھیں ؟
انھوں نے جواب دیا :ہاں
میں نے دوبارہ پوچھا:پس ابوبکر نے انھیں فدک واپس کیوں نہیں کیا ؟جب کہ وہ جانتے تھے کہ فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) سچ کہہ رہی ہیں ؟
استاد مسکرائے اس کے بعد ایک لطیف اورطنزیہ جملہ کہاجب کہ وہ اس طرح کا مذاق نہیں کرتے تھے انھوں نے کہا :اگر پہلے دن صرف حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)کے دعویٰ کرنے کی بناء پرفدک واپس کردیتے تو کل کے دن حضر ت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)اپنے شوہر علی ـ کی خلافت کا دعویٰ پیش کرتیں تو ابوبکر کو مقام خلافت چھوڑنا پڑتا اور اس مقام پر ز مامدار خلافت کا عذر قابل قبول نہ تھا اور چونکہ پہلے انھوں نے خود پیغمبرۖ کی بیٹی کی صداقت اور سچائی کا اقرار کرلیا تھا اس لئے اب اس کے بعد جو بھی دعویٰ کرتیں اسے بغیر بینہ اور گواہ کے قبول کرنا ضروری ہوجاتا ۔
ابن ابی الحدید مزید کہتے ہیں کہ یہ بات صحیح ہے اگر چہ استاد نے اسے مذاق اور شوخی کے عنوان سے بیان کیا ہے
شرح نهج البلاغة (تحقيق محمد أبو الفضل إبراهيم) - إبن أبي الحديد المعتزلي ج ١٦ ،ص ٢٠٨
بحار ،ج ٢٩ ،ص ٣٥٠
انھوں نے جواب دیا :ہاں
میں نے دوبارہ پوچھا:پس ابوبکر نے انھیں فدک واپس کیوں نہیں کیا ؟جب کہ وہ جانتے تھے کہ فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) سچ کہہ رہی ہیں ؟
استاد مسکرائے اس کے بعد ایک لطیف اورطنزیہ جملہ کہاجب کہ وہ اس طرح کا مذاق نہیں کرتے تھے انھوں نے کہا :اگر پہلے دن صرف حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)کے دعویٰ کرنے کی بناء پرفدک واپس کردیتے تو کل کے دن حضر ت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)اپنے شوہر علی ـ کی خلافت کا دعویٰ پیش کرتیں تو ابوبکر کو مقام خلافت چھوڑنا پڑتا اور اس مقام پر ز مامدار خلافت کا عذر قابل قبول نہ تھا اور چونکہ پہلے انھوں نے خود پیغمبرۖ کی بیٹی کی صداقت اور سچائی کا اقرار کرلیا تھا اس لئے اب اس کے بعد جو بھی دعویٰ کرتیں اسے بغیر بینہ اور گواہ کے قبول کرنا ضروری ہوجاتا ۔
ابن ابی الحدید مزید کہتے ہیں کہ یہ بات صحیح ہے اگر چہ استاد نے اسے مذاق اور شوخی کے عنوان سے بیان کیا ہے
شرح نهج البلاغة (تحقيق محمد أبو الفضل إبراهيم) - إبن أبي الحديد المعتزلي ج ١٦ ،ص ٢٠٨
بحار ،ج ٢٩ ،ص ٣٥٠
تبصرے