نواصب کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مذہب حقہ اہل تشیع کو بدنام کیا جائے جس میں وہ ہر حد پار کر جاتے ہیں ضعیف روایات اور روایات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا ان لوگوں کے لئے معمول کی بات ہے ایسا ہی الزام کتاب الصافی سے لگایا گیا ہے جو کہ جس اس طرح ہے کہ معاذ اللہ شیعہ حضرت عمار بن یاسر رض کو کافر کہتے ہیں
یہ سورت انعام آیت 122 کی تفسیر ہے
مکمل آیت
أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُوراً يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ (122)
مکمل آیت کا ترجمہ
کیا جو شخص مفِدہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیااوراس کے لئے ایک نور قرار دیا جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا ہے اس کی مثال اس کی جیسی ہوسکتی ہے جو تاریکیوں میں ہو اور ان سے نکل بھی نہ سکتا ہو -اسی طرح کفار کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کردیا گیا ہے
مناسب یہی ہوگا کہ سب سے پہلے اس کا صحیح مفہوم بیان کر دیا جائے اس کے بعد سنی کتابوں سے اس آیت کی تفسیر اور شان نزول بیان کریں گے مردہ سے زندہ کرنے کا معنی ہے گمراہی کے اندهیروں سے حق کے اجالوں میں لانا اور اسکا مصداق ایک روایت کے مطابق حضرت عمار یاسر رض ہیں اور جس شخص کو مردہ سے تشبیہ دی گئی ہے اس سے مراد ابو جہل ہے جو کہ تاریکیوں میں گرفتار ہے۔ جبکہ ناصبی نے آیت کا آخری حصہ لے کر حضرت عمار بن یاسر رض اور ابو جہل کو ایک ہی صفت میں جمع کر دیا تاکہ شیعیوں پر الزام تراشی کے ساتھ ساتھ حضرت عمار بن یاسر رض پر حملہ کیا جا سکے جبکہ عبارت میں آیت کا لفظ آیا ہے ، ویسے بھی یہ بات بالکل عیاں ہے کہ ناصبیوں کو حضرت عمار بن یاسر رض سے خصوصی نفرت ہے کیونکہ ان کی وجہ سے ناصبیوں کا پیارا ماموں معاویہ بن سفیان باغی ثابت ہوتا ہے
اب آتے ہیں سنیوں کی تفسیر کی کتب کی طرف ، تفسیر ابن کثیر اردو جلد دوم صفحہ 296 میں جو آیات کا جو مفہوم بیان ہوا ہے وہ تقریباً وہی ہے جو ہم نے مردہ سے زندہ کرنے اور مردہ کا مفہوم بیان کیا ہے
آگے چل کر ابن کثیر نے صفحہ 297 پر بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں کے مطابق دو معین آدمیوں کی مثال ہے جو کہ حضرت عمر بن خطاب یا حضرت عمار بن یاسر رض اور ابوجہل ہیں۔
ناصبیوں سے ایک سوال کیا تم اس عبارت سے یہ مراد یہ لینے کو تیار ہو کہ بعض لوگوں کے مطابق ابو جہل اور عمر بن خطاب ایک ہیں صف میں شامل ہیں اور دونوں کافر ہیں؟
قرطبی نے اپنی تفسیر قرطبی میں لکھا ہے کہ " یہ آیت حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور ابو جہل کے بارے نازل ہوئی " تفسیر قرطبی اردو جلد چہارم صفحہ 105 - نواصب سے سوال : آپ تم لوگ اس عبارت سے یہ مفہوم لینے کو تیار ہو کہ قرطبی کے مطابق معاذ اللہ حضرت حمزہ شہید علیہ السلام کافر ہیں جیسے تم تم لوگوں نے ہماری کتاب سے ایسی عبارت کا مفہوم حضرت عمار بن یاسر رض کے بارے بیان کیا ہے؟
نوٹ : یہ مفہوم اورشان نزول تقریباً ایسے دوسری اہل سنت کی کتب مثلاً تفسیر مظہری وغیرہ میں بھی موجود ہے
قرطبی نے اپنی تفسیر قرطبی میں لکھا ہے کہ " یہ آیت حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور ابو جہل کے بارے نازل ہوئی " تفسیر قرطبی اردو جلد چہارم صفحہ 105 - نواصب سے سوال : آپ تم لوگ اس عبارت سے یہ مفہوم لینے کو تیار ہو کہ قرطبی کے مطابق معاذ اللہ حضرت حمزہ شہید علیہ السلام کافر ہیں جیسے تم تم لوگوں نے ہماری کتاب سے ایسی عبارت کا مفہوم حضرت عمار بن یاسر رض کے بارے بیان کیا ہے؟
نوٹ : یہ مفہوم اورشان نزول تقریباً ایسے دوسری اہل سنت کی کتب مثلاً تفسیر مظہری وغیرہ میں بھی موجود ہے
تبصرے