امام حسین علیہ السلام پر ماتم و گریہ کے بارے میں شیخ زبیر علی زائی کا رد
شیخ زبیر علی زائی مقالات میں " شیعہ کی دو روایتیں " کے عنوان سے شیعہ کتب احادیث سے دو روایات نقل کرتے ہوئے لکھتے ہے
١ - ابو عبد اللہ ( امام جعفر صادق علیہ السلام ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و آلہ نے فرمایا :
" مسلمان کا مصیبت کے وقت اپنی ران پر ہاتھ مارنا اس کے اجر ( عمل ) کو ضائع کر دیتا ہے - فروع الکافی / جلد ٣ / صفحہ ٢٢٤ / رقم ٤
" مسلمان کا مصیبت کے وقت اپنی ران پر ہاتھ مارنا اس کے اجر ( عمل ) کو ضائع کر دیتا ہے - فروع الکافی / جلد ٣ / صفحہ ٢٢٤ / رقم ٤
شیخ صاحب پھر فرماتے ہے کہ اس روایت کی سند شیعہ کے اصول پر صحیح ہے . نیز یہ روایت وسائل الشیعہ ( ١ / ٦٦٠ - ٦٦١ ) اور بحار الانوار ( ٧٩ / ٨٩ ) میں بھی موجود ہے
- بحوالہ ماتم جی شرعی حیثیت / ڈاکٹر عبدالحفیظ سموں / صفحہ ٤٨
٢ - سیدنا علی علیہ السلام کی طرف منسوب کتاب " نہج البلاغۃ " میں لکھا ہوا ہے کہ سیدنا علی علیہ السلام نے فرمایا :
" اور جو شخص مصیبت کے وقت اپنی ران پر ہاتھ مارے , اس کا عمل اکارت ( ضائع ہو ) جاتا ہے ( صفحہ ٤٩٣ فقرہ ١٤٤, دوسرا نسخہ ٨٩٤ )
" اور جو شخص مصیبت کے وقت اپنی ران پر ہاتھ مارے , اس کا عمل اکارت ( ضائع ہو ) جاتا ہے ( صفحہ ٤٩٣ فقرہ ١٤٤, دوسرا نسخہ ٨٩٤ )
آخر میں شیخ صاحب فرماتے ہے کہ ان روایات کی روشنی میں شیعہ فیصلہ کریں کہ وہ کس راستے پر جارہے ہے ؟
حوالہ : مقالات لشیخ زبیر علی زائی / جلد ٦ / صفحہ ٤١٩ / طبع الکتاب انٹرنیشنل دھلی
الجواب :
- اول تو یہ دونوں روایات صحیح ہے جیسا کہ شیخ صاحب نے اوپر فرمایا اور ھمارے فقہا ان احادیث سے استدال بھی کرتے آرہے ہے.
دوم : یہ روایات عام ہے جن میں گریہ کی ممانت کی گئی ہے جبکہ درسری صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرنا ثواب کا کام ہے جیسا کہ شیخ قولویہ القمی نے کامل الزیارات میں ایک صحیح حدیث نقل کی ہے جس کا متن یوں ہے :
علی بن ابی حمزۃ کا بیان ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ :
" انسان کے لے سارے امور میں بےتابی اور گریہ کرنا مکروہ ہے سوائے حسین علیہ السلام پر بےتابی اور گریہ کرنے کے , کیونکہ اس میں اجر و ثواب ہے
" انسان کے لے سارے امور میں بےتابی اور گریہ کرنا مکروہ ہے سوائے حسین علیہ السلام پر بےتابی اور گریہ کرنے کے , کیونکہ اس میں اجر و ثواب ہے
یہ روایت بحار الانوار / جلد ٤٤ / صفحہ ٢٩١ پر بھی موجود ہے
حوالہ : کامل الزیارات لشیخ ابن قولویہ القمی علیہ الرحمہ( اردو ترجمہ ) / باب امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرنے کی فضیلت / صفحہ ١٥٤ / رقم ٢ / طبع الھند
لہزا ثابت ہوگیا کہ جو روایات ماتم / گریہ کی ممانت پر ہے وہ عام ہے جبکہ خاص روایات میں امام حسین علیہ السلام پر ماتم کی ترغیب دی گئی ہےاور اس کو ثواب کا کام بتایا گیا ہے. عام دلیل کو خاص دلیل کے مقابل استعمال کرنا غلط ہے جیسا کہ شیخ زبیر علی زائی صاحب نے خود اپنی ہی ایک کتاب میں حنفیوں کا رد کرتے ہوئے آخر میں یوں فرماتے ہے :
" اس ساری تحقیق کا خلاصہ یہ ہے قرآن کی تخصیص صحیح حدیث ( خبر واحد ) کے ساتھ جائز ہے اور خاص دلیل عام دلیل پر مقدم ہوتی ہے لہذا خاص کے مقابلے میں عام دلیل کبھی پیش نہیں کرنی چاہیے
حوالہ : صحیح بخاری کا دفاع لشیخ زبیر علی زائی / صفحہ ٣٠ / طبع مکتب الفہیم الھند
تحقیق : آصف حسین الاثناعشری - ٦ اپریل ٢٠١٥ عیسوی
یہ پوسٹ کرنے کے بعد ہی کچھ حضرات یہ کہنے لگے کہ گریہ کرنے اور اپنے آپ کو پیٹنے میں فرق ہے . ان کے رد میں مہشور اردو لغت سے لفظ " گریہ " کا معنی دیکھیں :
گریہ : رونا , پیٹنا , آہ و زاری
حوالہ : فیروز اللغات - الحاج مولوی فیروز الدین / صفحہ ٦٩٣ / طبع دھلی
تبصرے