صحیح بخاری میں عمران بن حطان خارجی کی روایات
اہل سنت حضرت صحیح بخاری کو قرآن کے بعد مستند کتاب مانتے ہیں حقیقت تو یہ ہے کہ صحیح بخاری ناصبیوں اور خوارج کی روایات سے بھری پڑی ہے۔ عمران بن حطان ایک خارجی ہے بخاری نے اس کی دو روایات صحیح بخاری میں درج کی ہیں۔ پہلے ہم اس کی روایات کا صحیح بخاری میں ہونا ثابت کرتے ہیں اس کے بعد ان کے اپنے علماء کی زبانی اس کو خارجی ثابت کریں گے۔ بخاری میں موجود اس کی دو روایات کچھ اس طرح ہیں۔
5735۔ حدثني محمد بن بشار حدثنا عثمان بن عمر حدثنا علي بن المبارك عن يحيى بن أبي كثير عن عمران بن حطان قال سألت عائشة عن الحرير فقالت ائت ابن عباس فسله قال فسألته فقال سل ابن عمر قال فسألت ابن عمر فقال أخبرني أبو حفص يعني عمر بن الخطاب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال
5952 ۔ حدثنا معاذ بن فضالة حدثنا هشام عن يحيى عن عمران بن حطان أن عائشة رضي الله عنها حدثته أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه
5735۔ حدثني محمد بن بشار حدثنا عثمان بن عمر حدثنا علي بن المبارك عن يحيى بن أبي كثير عن عمران بن حطان قال سألت عائشة عن الحرير فقالت ائت ابن عباس فسله قال فسألته فقال سل ابن عمر قال فسألت ابن عمر فقال أخبرني أبو حفص يعني عمر بن الخطاب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال
5952 ۔ حدثنا معاذ بن فضالة حدثنا هشام عن يحيى عن عمران بن حطان أن عائشة رضي الله عنها حدثته أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه
اب آتے ہیں سنی علماء کے اس بارے اقوال کی طرف۔ الذھبی اپنی کتاب سیر اعلام النبلاء جلد 4 صفحہ 214 پر اس کو خارجی کہتا ہے مزید اس کے نام کے سامنے تین حرف لکھتا ہے خ ، د ، ت ۔ خ سے مراد بخاری ، د سے مراد سنن ابی داؤد اور ت سے مراد ترمزی ہوتا ہے مطلب یہ کہ اس خارجی کی روایات صحاح ستہ کی تین کتابوں میں موجود ہیں۔
دارقطنی نے اس کو متروک کہا ہے موسوعتہ القوال ابی الحسن دار قطنی فی رجال الحدیث و عللہ راوی 2647 ص 499
اس تحریر کا اختتام ہم خارجیوں کے بارے نبی ص کی کے ایک قول پر کرتے ہیں ۔ سرور کونین ص نے فرمایا : خارجی جہنم کے کتے ہیں۔ کتاب : السنن القزوینی جلد 1 حدیث 173 صفحہ 119-120
صحیح بخاری میں رافضی اورشیعہ راوی بھی موجودہےان پرآپ اعتراض نہیں نہیں کرتے
جواب دیںحذف کریں