عمر بن سعد بن ابی وقاص اور سنی علماء
اھل ِسنت کے علماء میں ایک نامور اور معتبر نام امام ذہبی جو عمر ابن سعد کے بارے میں تحریر کرتے ہیں:
ابن سعد نے اُس فوج کی قیادت کی جس نے الحسین کو قتل کیا، مختار انے ابن سعد کو قتل کیا
سیرا علام النبلاء ، ج 4 ص 349
سیرا علام النبلاء ، ج 4 ص 349
اہلِ سنت کے امام ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب تھذیب التھذیب میں حدیث کے حوالنے سے عمر ابن سعد کی مذھبی اہمیت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
عمر ابن سعد بن ابی وقاص زہری ابو حفص مدنی کوفہ میں رہے۔ انہوں نے اپنے والد اور سعید الخدری سے روایت کیں ہیں ۔ ان کے بیٹے ابراہیم ، پوتے ابو بکر حفص، ابو اسحاق سبیعی، عزار بن حریث ، یزید بن ابی مریم ، قتادہ ،زہری ، یزید بن حبیب اور دوسروں نے بھی ان سے روایت کی ہیں۔
تھذیب التھذیب ، ج 7 ص 450 ۔ 452
تھذیب التھذیب ، ج 7 ص 450 ۔ 452
جہاں تک اہل ِسنت کی اس بزرگ ہستی کی سچائی کا تعلق ہے، تو امام ابن حجر عسقلانی نے حدیث کے روایت کرنے میں اس شخص کو 'صدوق' کا درجہ عطا فرمایا ہے دیکھئے امام ابن حجر کی کتاب 'تقریب التھذیب' ص 718 ترجمہ نمبر 4937
جبکہ اہل ِسنت کے ایک اور امام عجلی نے تو اس دشمن ِحسین کی سچائی اور ایمانداری پر ابن حجر عسقلانی سے بڑھ کر اپنے اطمنان کا اظہار کیا ہے۔ کتاب 'میزان الاعتدال' ج 5 ص 239 میں عمر بن سعد کے متعلق امام عجلی کا قول یوں نقل کیا ہے: وہ تابعی ہیں، ثقہ ہیں
امام ِاہل ِسنت ذہبی کتاب 'میزان الاعتدال' ج 5 ص 238-239میں عمر بن سعد کے متعلق لکھتے ہیں:
هو في نفسه غير متهم
ذاتی طور پر ان کوئی میں نقص نہیں
ذاتی طور پر ان کوئی میں نقص نہیں
اس لعنتی انسان کی روایت کردہ احادیث مذہب ِاہل ِسنت کی بلند درجہ کتاب 'مسند احمد بن حنبل' میں موجود ہیں اور اہل ِسنت اور خاص طور پر سلفی و وہابی مذہب کے عالم ِدین شیخ شعیب الارنئووط نے کتاب 'مسند احمد بن حنبل' کے حاشیہ میں ان احادیث کو 'حسن' کا درجہ دیا ہے جن کی سند میں یہ منافق دشمن ِ اہل ِبیت موجود ہے۔
1۔ مسند احمد ، ج 1 ص 82 حدیث 1487
2۔ مسند احمد ، ج 1 ص 113 حدیث 1531
3۔ مسند احمد ، ج 1 ص 142 حدیث 1575
1۔ مسند احمد ، ج 1 ص 82 حدیث 1487
2۔ مسند احمد ، ج 1 ص 113 حدیث 1531
3۔ مسند احمد ، ج 1 ص 142 حدیث 1575
اسی طرح اہل ِسنت کے نامور اسکالر شیخ احمد شاکر نے بھی کتاب 'مسند احمد' کا حاشیہ تحریر کیا ہے اورعمر بن سعد کی ایک حدیث کو 'صحیح' قرار دیا ھے، دیکھئے مسند احمد، ج 3 ص 51۔ اسی طرح امام ابن حجر عسقلانی نے ایک حدیث جس کا راوی عمر بن سعد ھے اسے 'حسن' قرار دیا ھے ، دیکھئے ھدایت الروات، ج 2 ص 229۔کم از کم یہاں سے تو سپاہ صحابہ اور ان جیسے دیگر ناصبیوں کو یہ بات معلوم ہوجانا چاہیئے ہے کہ امام حسین (ع) کا قتل ان کے ناصبی باپ داداؤں نے ہی انجام دیا تھا۔ تمہارے سلف بزرگوں نے اُنہی قاتلوں کا اتباع کیا اور انہیں اپنے مذھب میں ایک ا علی مقام دیا جیسا کہ وہ حدیث کے راوی ہونے کی حیثیت سے اُن کو معتبر اور معزز شخصیات تسلیم کرتے تھے۔
Download Post pdf