علمائےاہل سنت کا اقرار کہ یزید کافر و ملعون ہے
یوں تو چاہے کوئی شیعہ ہو یا سنی، مسلم یا غیر مسلم، جس نے بھی تعصب کی عینک اتار کر تاریخ کا مطالعہ کیا ہے اسے یزید کے مکروہ کردار پر کوئی شک نہیں۔ پھر بھی بعض ایسے لوگ آتے رہے ہیں جو کسی نہ کسی بہانے سے یزید کو بچانے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں اور اس طرح اپنے حسب و نسب پر شکوک و شبہات کو دعوت دیتے رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں سے ایک سپاہ یزید کا واصل جہنم لیڈر اعظم طارق بھی تھا جس نے اپنے دادا یزید کے دفاع کی غرض سے دیگر نواصب کی طرح بارہویں صدی کے عالم دین ابو حامد غزالی کے الفاظ کا سہارا لیا۔ ہم غزالی کے اصل الفاظ تو نقل نہیں کررہے البتہ غزالی نے یزید کے دفاع میں جو بات کہی ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ ایک شخص نے غزالی سے یزید پر لعنت کرنے کے حوالے سے سوال کیا جس پر غزالی نے کہا کہ یہ جائز نہیں کہ کسی مسلمان پر لعنت کی جائے۔ اور چند لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ غزالی نے کہا کہ جس شخص کو ہم جانتے ہی نہیں اس پر لعنت کرنے کا کیا فائدہ، اس لئے اس سے بہتر ہے کہ زبان کو سورہ فاتحہ پڑھنے کے لئے استعمال کیا جائے۔ غزالی کے ان الفاظ کو مد نظر رکھتے ہوئے، آئیے ہم سپاہ صحابہ جیسے نواصب کے چہرے پر کرارے طما نچے اپنے جوابات کی صورت میں رسید کریں جو کہ غزالی کے
اس فتویٰ کو بنیاد بنا کر اپنے پیروکاروں کہ یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یزید بہت نیک انسان تھا اور اس پر لعنت نہیں کرنی چاہیے۔
جواب نمبر 1: اللہ تعالی نے خود بعض قسم کے لوگوں پر لعنت کی ہے
غزالی اور نواصب تو ایک طرف، آج کل دیکھنے میں آرہا ہے کہ بعض ماڈرن لوگ یہ کہتے ہیں کہ کسی پر لعنت کیوں کی جائے یہ تو ایک بیکار کام ہے۔ تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اپنی لاریب کتاب میں کئی مرتبہ مختلف قسم کے لوگوں پر لعنت کی ہے۔:
سورہ بقرہ، آیت 22
اور کہتے ہيں ہمارے دلوں پر غلاف ہيں بلکہ اللَّ نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لتے ہيں.
اور کہتے ہيں ہمارے دلوں پر غلاف ہيں بلکہ اللَّ نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لتے ہيں.
: سورہ بقرہ، آیت 20
اور جب ان کے پاس اللَّ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تهے پهر جب ان کے پاس وہ چيز آئی جسے انہوں نے پہچان ليا تو اس کا انکارکياسوکافروں پر اللَّ کی لعنت ہے.
اور جب ان کے پاس اللَّ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تهے پهر جب ان کے پاس وہ چيز آئی جسے انہوں نے پہچان ليا تو اس کا انکارکياسوکافروں پر اللَّ کی لعنت ہے.
سورہ بقرہ، آیت 150
بے شک جو لوگ ان کهلی کهلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بهی چهپاتے ہيں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے ليے کتاب ميں بيان کر دیا یہی لوگ ہيں کہ ان پر اللَّ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہيں.
بے شک جو لوگ ان کهلی کهلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بهی چهپاتے ہيں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے ليے کتاب ميں بيان کر دیا یہی لوگ ہيں کہ ان پر اللَّ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہيں.
سورہ بقرہ، آیت 16
بے شک جنہوں نے انکار کيا اور انکار ہی کی حالت ميں مر بهی گئے تو ان پر اللَّ کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بهی.
سورہ آل عمران، آیت 61
پهر جو کوئی تجه سے اس واقعہ ميں جهگڑے بعد اس کے کہ تيرے پاس صحيح علم آ چکا ہے تو کہہ دے آؤ ہم اپنے بيٹے اور تمہارے بيٹے اور اپنی عورتيں اور تمہاری عورتيں اور اپنی جانيں اور تمہاری جانيں بلائيں پهر سب التجا کریں اور اللَّ کی لعنت ڈاليں ان پر جو جهوٹے ہوں.
سورہ آل عمران، آیت 61
پهر جو کوئی تجه سے اس واقعہ ميں جهگڑے بعد اس کے کہ تيرے پاس صحيح علم آ چکا ہے تو کہہ دے آؤ ہم اپنے بيٹے اور تمہارے بيٹے اور اپنی عورتيں اور تمہاری عورتيں اور اپنی جانيں اور تمہاری جانيں بلائيں پهر سب التجا کریں اور اللَّ کی لعنت ڈاليں ان پر جو جهوٹے ہوں.
سورہ ھود، آیت 12
اور اس سے بڑه کر ظالم کون ہوگا جو اللَّ پر جهوٹ باندهے وہ لوگ اپنے رب کے روبرو پيش کيے جائيں گے اور گواہ کہيں گے کہ یہی ہيں کہ جنہوں نے اپنے رب پر جهوٹ بول تها خبردار ظالموں پر اللَّ کی لعنت ہے.
اور اس سے بڑه کر ظالم کون ہوگا جو اللَّ پر جهوٹ باندهے وہ لوگ اپنے رب کے روبرو پيش کيے جائيں گے اور گواہ کہيں گے کہ یہی ہيں کہ جنہوں نے اپنے رب پر جهوٹ بول تها خبردار ظالموں پر اللَّ کی لعنت ہے.
سورہ ھود، آیت 69 50
اور یہ عاد تهے کہ اپنے رب کی باتوں سے منکر ہوئے اوراس کے رسولوں کو نہ مانا اور ہر ایک جبار سرکش کا حکم مانتے تهے اور اس دنيا ميں بهی اپنے پيچهے لعنت چهوڑ گئے اور قيامت کے دن بهی ۔خبردار بےشک عاد نے اپنے رب کا انکار کيا تها ۔خبردار عاد جو ہود کی قوم تهی اللَّ کی رحمت سے دور کی گئی.
اور یہ عاد تهے کہ اپنے رب کی باتوں سے منکر ہوئے اوراس کے رسولوں کو نہ مانا اور ہر ایک جبار سرکش کا حکم مانتے تهے اور اس دنيا ميں بهی اپنے پيچهے لعنت چهوڑ گئے اور قيامت کے دن بهی ۔خبردار بےشک عاد نے اپنے رب کا انکار کيا تها ۔خبردار عاد جو ہود کی قوم تهی اللَّ کی رحمت سے دور کی گئی.
سورہ مائدہ، آیت 72
بنی اسرائيل ميں سے جو کافر ہوئے ان پر داؤد اور مریم کے بيٹے عيسیٰ کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس ليے کہ وہ نافرمان تهے اور حد سے گزر گئے تهے.
بنی اسرائيل ميں سے جو کافر ہوئے ان پر داؤد اور مریم کے بيٹے عيسیٰ کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس ليے کہ وہ نافرمان تهے اور حد سے گزر گئے تهے.
جواب نمبر 2: نواصب خود غزالی کے اس فتویٰ پر پوری طرح عمل نہیں کرتے
یہ بات ذہن میں رہے کہ غزالی کا شمار صوفی مذہب میں اعلیٰ مقام رکھنے والے چند علماء میں ہوتا ہے۔ اس لئے یہ نہایت لطف انگیز بات ہے کہ سپاہ صحابہ جیسے ناصبی غزالی کے یزید کی حمایت میں جاری کردہ فتویٰ کواس قدر اہمیت اور اول درجہ دیتے ہیں جبکہ اس فتویٰ کو اپنی )نجس( زندگیوں پر نافذ کرنے سے گریزاں ہیں یعنی خود تو سپاہ صحابہ کے منافرت و دہشت پسند مُلا دیگر مسالک اسلام کے خلاف کفر کے فتووں کے بوچھاڑ کردیتے ہیں جن میں ان کے حنفی بریلوی برادران بھی شامل ہیں۔ یہی نہیں بلکہ غزالی و دیگر صوفی علماء کے خلاف بھی فتویٰ موجود ہیں۔ لہٰذا سپاہ صحابہ جیسے نواصب کا غزالی کے فتویٰ کے ایک حصہ کو قبول کرنا جبکہ دوسرے حصہ کو رد کرنا ان کے لئے کسی بھی طرح کام آنے والا نہیں۔
جواب نمبر 3: اگر جس برے انسان کو آپ خود جانتے نہیں اس لئے اس پر لعنت کرنا بیکار ہے تو ابلیس پر لعنت کرنا بھی بندکر دیجیئے
جی ہاں، تو پھر ابلیس کو اسلام میں لعنتی کیوں تسلیم کیا جاتا ہے؟ کیوں اس پر لعنت بھیجی جاتی ہے اور اسے شیطان مردود جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ اور پھر خود اللہ تعالی اور اس کے رسول نے لوگوں پر لعنت کی، کیا غزالی صاحب اور سپاہ صحابہ والے اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ علم والے ہیں؟ کیا اللہ اور رسول نے غزالی کی نگاہ میں بیکار کام کیا ہے؟
جواب نمبر 4: رسول اللہ نے کعبہ پر حملہ کرنے والے پر لعنت کی ہے
سب جانتے ہیں کہ واقع حرہ میں یزید کے حکم پر اہل مدینہ کے ساتھ کیا سلوک ہوا۔ کتنے صحابہ کا قتل عالم ہوا اور کتنی صحابیات کی عزتیں پامال کی گئیں۔ اس حوالے سے ابن کثیر نے ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے: رسول اللَّہ نے فرمایا کہ جس شخص نے از راہ ظلم اہل مدینہ کو خوفزدہ کيا، اللَّ اسے خوفزدہ کرےگا اور اس پر اللَّ، اس کے فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہوگی۔
البدایہ والبہایہ، ج 2 ص 1147 )نفیس اکیڈمی کراچی(۔
کیا رسول اللہ کی یہ حدیث کافی نہیں کہ یزید پر لعنت کی جائے؟
البدایہ والبہایہ، ج 2 ص 1147 )نفیس اکیڈمی کراچی(۔
کیا رسول اللہ کی یہ حدیث کافی نہیں کہ یزید پر لعنت کی جائے؟
جواب نمبر 5: امام احمد بن حنبل کے مطابق یزید شرابی و کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
اہل سنت کے چار مسالک میں سے ایک یعنی حنبلی فقہ کے بانی امام احمد بن حنبل کا یزید کے متعلق فتویٰ بہت مشہور ہے اور کئی سنی علماء نے اپنی کتابوں میں اسے جگہ دی ہے۔ مثلا علامہ محمود آلوسی البغدادی مزید دو علماء کے حوالے سے نقل کرتے ہیں:
البرزنجي في الْشاع والهيثمي في الصواعق إن الإمام أحمد لما سأله ولدہ عبد اللَّ عن لعن یزید قال كيف ل یلعن من لعنه اللَّ تعالى في كتابه فقال عبد اللَّ قد قرأت كتاب اللَّ عز و جل فلم أجد فيه لعن یزید فقال الإمام أن اللَّ تعالى یقول : فهم عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الْرض وتقطعوا أرحامكم أولئك الذین لعنهم اللَّ الآی وأي فساد وقطيعۃ
البرزنجی نے الشاعت اور الهيثمی نے صوائق ميں نقل کيا ہے کہ امام احمد کے فرزند عبداللَّ نے اپنے امام احمد سے یزید پر لعنت کرنے کے متعلق دریاف کيا جس پر امام احمد نے جواب دیا کہ اس شخص پر کس طرح لعنت نہ جائے جس پر اللَّ نے لعنت کی ہے۔ عبداللَّہ نے کہا کے اللَّ کی کتاب ميرے سامنے پڑهيئے تاکہ ميں بهی دیکهوں کہ یزید پر قرآن ميں کہاں لعنت کی گئی ہے۔امام احمد نے مندرجہ ذیل آیات کی تلاوت کی: پهر تم سے یہ بهی توقع ہے اگرتم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک ميں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔ یہی وہ لوگ ہيں جن پر اللَّ نے لعنت کی ہے۔ پهر امام احمد نے کہا کہ کيا اس )یعنی قتل حسين( سے زیادہ بهی کوئی بڑا فساد ہوسکتا ہے؟
تفسیر روح المعانی )آن لائن(، ج 26 ص 7
اس کے علاوہ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے تفسیرمظہری میں بھی امام احمد کے اس فتویٰ کا ذکر ایک دوسرے حوالے سے کیا ہے:
ابن جوزی نے لکها ہے کہ قاضی ابو یعلی نے اپنی کتاب المعتمد ميں صالح بن احمد بن حنبل سے بيان نقل کيا ہے۔ صالح کا بيان ہے کہ ميں نے اپنے والد سے کہا کہ ابا، لوگ کہتے ہيں کہ ہم یزید بن معاویہ سے محبت کرتے ہيں۔ ابا نے فرمایا کہ بيٹے، جوشخص اللَّہ پر ایمان رکهتا ہے، کيا اس کے لئے یزید بن معاویہ سے محبت رکهنے کا کوئی جواز ہوسکتا ہے۔ اس شخص پر کس طرح لعنت نہ جائے جس پر اللَّ نے لعنت کی ہو۔ ميں نے عرض کيا، اللَّ نے اپنی کتاب ميں کس جگہ یزید پر لعنت کی ہے۔ امام احمد نے فرمایا )آیت پڑهی(:پهر تم سے یہ بهی توقع ہے اگرتم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک ميں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔ یہی وہ لوگ ہيں جن پر اللَّ نے لعنت کی ہے پهرانہيں بہرا اوراندها بهی کر دیا ہے۔
تفسیر مظہری، ج 19 ص 326 سورہ 47 آیت 22 اور 23
جواب نمبر 6: امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام مالک کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
نامور شافعی عالم دین شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی )متوفی 1221 ھ( لکھتے ہیں:
أن للإمام أحمد قول بلعن یزید تلویحا وتصریحا وكذا للإمام مالك وكذا لْبي حنيف ولنا قول بذلك في مذهب إمامنا الشافعي وكان یقول بذلك الْستاذ البكري .ومن كلام بعض أتباعه في حق یزید ما لفره زادہ اللَّ خزیا ومنعه وفي أسفل سجين وضعه یزید پر تلویح
و تصریح طور پر لعنت کرنے کے متعلق امام احمد کے اقوال موجود ہيں
اور یہی صورتحال امام مالک اور ابو حنيفہ کی بهی ہے اور ہمارے امام شافعی کا مذهب بهی یہی ہے اور البکری کا قول بهی یہی ہے۔ البکری کے بعض اتباع کرنے والوں نے کہا ہے کہ اللَّ یزید کی بےعزتی ميں اضافہ کرے اور اسے جہنم کے نچلے ترین درجہ پر رکهے۔
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 360
یاد رہے کہ غزالی خود شافعی مسلک کے پیروکار تھے۔ جب شافعی مذہب کے بانی کا یزید پر لعنت کرنا ثابت ہے تو اس میں غزالی کی ذاتی رائے کی پھر کیا اہمیت رہ جاتی ہے!
جواب نمبر 7: علامہ محمود آلوسی کے مطابق یزید کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
علامہ محمود آلوسی البغدادی )متوفی 1279 ھ( تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 73 سورہ47 آیت 22 اور 23 کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں
الذي یغلب على ظني أن الخبيث لم یكن مصدقا برسال النبي صلى اللَّ تعالى عليه وسلم ۔ ۔ ۔ وأنا أذهب إلى جواز لعن مثله على التعيين ولو لم یتصور أن یكون له مثل من الفاسقين والراهر أنه لم یتب واحتمال توبته أضعف من إیمانه ویلحق به ابن زیاد وابن سعد وجماع فلعن اللَّ عز و جل عليهم أجمعين وعلى أنصارهم وأعوانهم وشيعتهم ومن مال إليهم إلى یوم الدین ما دمعت عين على أبي عبد اللَّ الحسين
اور ميں وہی کہتا ہوں جو ميرے ذہن پر حاوی ہے کہ )یزید(خبيث نے رسول اللَّ )ص( کی رسالت کی تصدیق نہيں کی ۔ ۔ ۔ ميرے مطابق یزید جيسے شخص پر لعنت کرنا جائز ہے حالنکہ انسان یزید جيسے فاسق کا تصور بهی نہيں کرسکتا اور براہراس نے کبهی توبہ نہ کی اور اس کی توبہ کرنے کے امکانات ، اس کے ایمان کے امکانات سے بهی کم ہيں۔ یزید کے ساته، ابن زیاد ، ابن سعد اور اس کی جماعت کو بهی شامل کرنا چاہيے۔ تحقيق، اللَّہ کی لعنت ہو ان تمام لوگوں پر، ان کے دوستوں پر، ان کے مددگاروں پر اور ان کی جماعت پر، قيامت تک اور اس وقت تک جب تک کہ ایک آنکه بهی ابو عبداللَّ الحسين کے لئے آنسو بہاتی ہے۔
تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 72
جواب نمبر 8: قاضی ثناءاللہ پانی پتی کے مطابق یزید شرابی و کافر ہے اور اس پر لعنت کرنا جائز ہے
دیوبند مسلک جو کہ سپاہ صحابہ والوں کا بھی مسلک ہے)حالانکہ حقیقتا ان کا مسلک تو انسان دشمنی و بےغیرتی ہے( میں اعلیٰ مقام رکھنے والے علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی عثمانی )متوفی 1225 ھ( جو کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے شاگرد تھے اور جنہیں شیعہ دشمنی کے لئے مشہور شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے “اپنے دور کا بھقی” ہونے کا لقب دیا، اپنی کتاب تفسیر مظہری میں لکھتے ہیں:
یزید اور اس کے ساتهيوں نے اللَّ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور اہل بيت کی دشمنی کا جهنڈا انہوں نے بلند کيا اور حضرت حسين کو انہوں نے ظلماً شہيد کردیا اور یزید نے دین محمدی کا ہی انکار کردیا اور حضرت حسين کو شہيد کرچکا تو چند اشعار پڑهے جن کا مضمون یہ تها کہ آج ميرے اسلاف ہوتے تو دیکهتے کہ ميں نے آل محمد اور بنی ہاشم سے ان کا کيسا بدلہ ليا۔یزید نے جو اشعار کہے تهی ان ميں آخری شعر یہ تها:
احمد نے جو کچه )ہمارے بزرگوں کے ساته بدر ميں( کيا اگر اولد سے ميں نے اس کا انتقام نہ ليا تو ميں بنی جندب سے نہيں ہوں۔
یزید نے شراب کو بهی حلال قرار دے دیا تها۔ شراب کی تعریف ميں چند شعر کہنے کے بعد آخری شعر ميں اس نے کہا تها:
اگر شراب دین احمد ميں حرام ہيں تو )ہونے دو( مسيح بن مریم کے دین )یعنی عيسایت( کے مطابق تم اس کو)حلال سمجه کر( لے لو۔
یزید اور اس کے ساتهيوں اور جانشينوں کے یہ مزے ایک ہزار مہينے تک رہے، اس کے بعد ان ميں سے کوئی نہ بچا۔
- تفسیر مظہری )عربی(، ج 5 ص 271 سورہ 14 آیت 20
- تفسیر مظہری )اردو(، ج 6 ص 292 293 سورہ 14 آیت 20
ہمیشہ کی طرح دارالاشاعت کراچی کے ترجمہ میں ڈنڈی ماردی گئی ہے اور یزید کے اشعار جو قاضی ثناء اللہ نے بیان کیئے ہیں وہ مکمل طور پر نقل نہیں کئے اس لئے ہم نے تفسیر مظہری کا اصل عربی عکس بھی پیش کردیا ہے۔
سورہ نمبر 24 آیت 55 کی تفسیر میں بھی قاضی ثناء اللہ لکھتے ہیں: یہ بهی ہوسکتا ہے کہ آیت “ومن كفر بعد ذلك” ميں یزید بن معاویہ کی طرف اشارہ ہو۔ یزید نے رسول اللَّ کے نواسے کو اور آپ کے ساتهيوں کو شہيد کيا۔ یہ ساتهی خاندان نبوت کے ارکان تهے، عزت رسول کی بےعزتی کی اور اس پر فخر کيا اور کہنے لگا آج بدر کے دن کا انتقام ہوگيا، اسی نے مدینۃ الرسول پر لشکر کشی کی اوت حرہ کے واقع ميں مدینہ کو غارت کيا اور وہ مسجد ميں جس کی بناء تقویٰ پر قائم کی گئی تهی اور جس کے جنت کو باغوں ميں سے ایک باغ کہا گيا ہے اس کی بے حرمتی کی، اس نے بيت اللَّ پر سنگباری کے لئے منجيقيں نصب کرایئں اور اس نے اول خليفہ رسول حضرت ابو بکر کے نواسے حضرت عبداللَّ بن زبير کو شہيد کرایا اور ایسی ایسی نازیبا حرکتيں کيں کہ آخر اللَّ کے دین کا منکر ہوگيا اور اللَّ کی حرام کی ہوئی شراب کو حلال کردیا۔
تفسیر مظہری، ج 2 ص 262
قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے اپنے ایک خط میں تحریر کیا: غرض یہ کہ یزید کافر معتبر روایت سے ثابت ہے۔ پس وہ مستحق لعنت ہے اگرچہ لعنت کرنے ميں کوئی فائدہ نہيں ہے ليکن الحب فی اللَّ البغض فی اللَّ اس کا متقاضی ہے
]المکتوبات، ص 203 [۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 194
جواب نمبر 9: شافعی مذہب کے امام ابن علی بن عماد الدین کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
شافعی مسلک کے اس بلند پایا فقیہ کا تعارف اور یزید کے متعلق ان کے خیالات کو ابن کثیر نے یوں بیان کیا ہے:
ابن علي بن عماد الدین، أبو الحسن الطبري، ویعرف بالكيا الهراسي، أحد الفقهاء الكبار، من رؤس الشافعي ،ِ ولد سن خمسين وأربعمائ ،ِ واشتغل على إمام الحرمين، وكان هو والغزالي أكبر التلامذة، ۔۔۔ وكان یكرر لعن إبليس على كل مرقاة من مراقي النرامي بنيسابور سبع مرات، وكانت المراقي سبعين مرقاة، وقد سمع الحدیث الكثير، وناظر وأفتى ودرّس، وكان من أكابر الفضلاء وسادات الفقهاء، ۔۔۔ واستفتي في یزید بن معاوی فذكر عنه تلاعباً وفسقاً، وجوز شتمه
ابن علی بن عماد الدین ابو الحسن الطبری، جو کہ الهراسی کے نام سے مشہور ہيں، شافعی مذهب کے اولين فقہاء ميں سے ایک تهے، وہ 450 ہجری ميں پيدا ہوئے، انہوں نے امام الحرمين سے استفادہ حاصل کيا، وہ اور امام غزالی ان کے نامور شاگردوں ميں سے ہيں۔۔۔ نيشاپور ميں نراميہ ميں وہ ہر سيڑهی پر ابليس پر سات مرتبہ لعنت کرتے تهے اور وہاں کل ستر سيڑهياں تهيں۔ انہوں نے کثير تعداد ميں احادیث سنيں، انہوں نے مناظرے کيے، فتاوے دیئے اور تدریس کا کام کيا اور وہ اکابر فضلاء و سادات الفقہاء ۔۔۔ اور ان سے یزید بن معاویہ کے متعلق فتویٰ ليا گيا جس پر انہوں نے کہا کہ یزید دهوکہ باز و فاسق تها اور ان کے مطابق یزید پر سب کرنا جائز ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 12 ص 213
اہل سنت کے مشہور مصنف شیخ کمال الدین محمد بن موسیٰ دمیری )متوفی 292 ھ( اپنی کتاب حیات الحیوان ج 2 ص 106 میں الھراسی الشافعی نے یزید کے متعلق فتویٰ کو اور بھی تفصیل سے نقل کیا ہے۔ جب الھراسی سے دریافت کیا گیا کہ آیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے؟، جس پر انہوں نے کہا:
وأما قول السلف ففيه لكل واحد من أبي حنيف ومالك وأحمد قولن: تصریح وتلویح. ولنا
قول واحد: التصریح دون التلویح، وكيف ل یكون كذلك وهو المتصيد بالفهد واللاعب بالنرد
ومدمن الخمر؟
یزید پر لعنت کرنے سے متعلق سلف جن ميں ابو حنيفہ ، مالک اور احمد شامل ہيں، ان کے دو قسم کے اقوال ہيں۔ ایک قول تو تصریح کے تعلق سے ہے )یعنی یزید کا نام لے کر لعنت کی جائے( اور دوسرا قول تلویح کے تعلق سے ہے )یعنی بغير نام لئے صرف اشارہ کے ساته لعنت کی جائے مثلا لعنت ہو قاتل حسين پر(۔ْ ليکن ہمارے مطابق صرف ایک ہی قول ہے اور وہ تصریح کا ہے نہ کہ تلویح کا اور کيوں نہ ہو جبکہ یزید چيتے کے شکار اور شطرنج کا کهيل کهيلتا اور ہميشہ شراب پيا کرتا تها۔
جواب نمبر 10 : امام سعد الدین تفتازانی کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے اور انہوں نے خود بھی یزید پر لعنت کی
امام سعد الدین تفتازانی )متوفی 701 ھ( اہل سنت کے جید علماء میں شمار کئے جاتے ہیں جن کی تصانیف اس قدر اور اتنے موضوعات پر ہیں کہ ان کا تذکرہ امام ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب "در الکامنہ" میں تفصیل سے کیا ہے۔ یزید کے متعلق امام سعد الدین کا فتویٰ بہت مشہور ہے جسے علامہ آلوسی البغدادی نے قرآن کی تفسیر "تفسیر روح المعانی" میں سورہ 47 آیات 42 اور 43 کی تفسیر میں جبکہ علامہ ابن عماد حنبلی نے "شذرات الذھب" ج 1 ص 62 اور 60 پر نقل کیا ہے:
نتوقف في شأنه بل في كفرہ وإیمانه لعن اللَّ عليه وعلى أنصارہ وأعوانه
ہم یزید کے مسئلے ميں توقف نہيں کرتے، نہ ہی اس کے کفر اور ایمان ميں، اللَّ کی لعنت ہو اس پر، اس کے ساتهيوں پر اور اس کے مددگاروں پر۔ شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی نے امام سعد الدین کی مشہور ترین کتاب "شرح
عقائد" کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے:
وفي شرح عقائد السعد یجوز لعن یزید
شرح عقائد السعد کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 360
جواب نمبر 11 : امام جلال الدین سیوطی نے خود یزید پر لعنت کی ہے
امام حافظ جلال الدین سیوطی اپنے مشہور کتاب تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں:
امام حسين کے قاتل، ابن زیاد، یزید، ان تينوں پر اللَّ کی لعنت ہو۔
تاریخ الخلفاء، ص 292 )نفیس اکیڈمی، کراچی(۔
جواب نمبر 12 : قاضی شوکانی نے بھی خود یزید پر لعنت کی ہے
قاضی شوکانی جو مسلک اہل حدیث میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں، ان علماء میں سے ہیں جنہوں نے خود یزید پر لعنت کی۔ اپنی مشہور کتاب نیل الاوطار، ج 7 ص 291 میں لکھتے ہیں:
الخمير السكير الهاتك لحرم الشریع المطهرة یزید بن معاوی لعنهم اللَہ
شرابی، جس نے پاک شریعت کی توہين کی یعنی یزید بن معاویہ، اللَّ کی لعنت ہو اس پر۔
جواب نمبر 13 : حنفی امام ملا علی قاری کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
جب ملا علی قاری سے یہ دریافت کیا گیا کہ آیا معاویہ پر لعنت کرنا جائز ہے تو انہوں نے جواب دیا:
ہر گز جائز نہيں، ہاں یزید اور ابن زیاد اور انہی کی مثل دوسرے لوگوں پر جائز ہے
]شرح شفا، ج 2 ص 556 [۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 03 )ضیاء القرآن پبلی کیژنز، لاہور(۔
جواب نمبر 14 : امام ابن جوزی کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
اب بات کرتے ہیں مسلک اہل سنت کے چوٹی کی امام یعنی ابوالفرج ابن الجوزی )متوف 507 ھ( جن کے نزدیک یزید پر لعنت کرنا اتنا ضروری تھا کہ انہوں نے اس موضوع پر علیحدہ سے کتاب لکھ ڈالی جس سے معاویہ خیل قبیلے کو اس قدر نقصان پہنچا کہ جس کی کوئی حد نہیں کیونکہ جس بلند مقام کے امام ابن جوزی تھے، ان پر تو یہ لوگ کچھ الزام دھر نہیں سکتے تھے لہذا آج کل دیکھنے میں آرہاے کہ بعض نواصب اس بات کی تردید کررہے ہیں کہ امام ابن جوزی نے ایسی کوئی کتاب تحریر کی۔ ایسے احمقوں کےلیے عرض ہے کہ آج کے دور میں اس بات کا انکار کس بنیاد پر کیا جاسکتا ہے جبکہ کئی صدیوں سے علماء اہل سنت اس بات کا اقرار کرتے آئے ہیں کہ امام ابن جوزی ایسی ایک تصنیف کے مصنف تھے!
ایسے احمق اور کچھ نہیں تو صرف ایسے چہیتے اور تعصب سے بھرپور امام ابن کثیر)متوفی 774 ھ( کے الفاظ ہی دیکھ لیتے جو انہوں نے تاریخ پر لکھی طویل کتاب البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 1148 میں تحریر کئے ہیں:
وانتصر لذلك أبو الفرج بن الجوزي في مصنف مفرد، وجوز لعنته
ابو الفرج ابن الجوزی نے ایک عليحدہ کتاب لکهی جس ميں انہوں نے یزید پر لعنت کو جائز قرار دیا ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 1148
یہ کافی نہیں تو امام عبدالروف المناوی کے الفاظ بھی پیش کئے دیتے ہیں جو انہوں نے اپنی کتاب ‘فیض القدیر شرح جامع الصغیر’ ج 1 ص 294 میں تحریر کئے ہیں:
قال أبو الفرج بن الجوزي في كتابه الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم یزید أجاز العلماء الورعون لعنه
ابو الفرج ابن الجوزی نے اپنی کتاب “الرد علی المتعصب العنيد المانی من ذم یزید” ميں
لکها ہے کہ نيک علماء نے یزید پر لعنت کی اجازت دی ہے۔
اب بھی کوئی کمی رہ گئی ہے تو پیش خدمت ہے شیخ سلیمان بن محمد بن عمر البیجرمی )متوفی 1221 ھ( کے الفاظ:
قال ابن الجوزي : أجاز العلماء الورعون لعن یزید وصنف في إباح لعنه مصنفا
ابن الجوزی نے کہا ہے کہ نيک علماء نے یزید پر لعنت کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور انہوں نے تو اس کے جائز ہونے پر ایک کتاب بهی لکهی ہے۔
حاشیتہ البیجرمی، ج 12 ص 360
جواب نمبر 15 : الخلال، ابو بکر عبدالعزیز ، قاضی ابو یعلیٰ اور قاضی ابوالحسین کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
اس قسم کی احادیث سے ان لوگوں نے استدلل کيا ہے جو یزید بن معاویہ پر لعنت ڈالنے پر رخصت کے قائل ہيں اور یہ روایت احمد بن حنبل سے ہے جسے الخلال، ابو بکر عبد العزیز، قاضی ابو یعلی اور اس کے بيٹی قاضی ابو الحسين نے اختيار کيا ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 2 ص 1142 )نفیس اکیڈمی کراچی(۔
اس کے علاوہ علامہ کمال الدین دمیری نے حیات الحیوان، ج 2 ص 174 میں درج کیا ہے:
وقال القاضي أبو الحسين محمد بن القاضي أبي یعلى بن الفراء الحنبلي وقد صنف كتابا – فيه بيان من یستحق اللعن وذكر فيهم یزید : الممتنع من لعن یزید إما أن یكون غير عالم بجواز ذلك ، أو منافقا یرید أن یوهم بذلك ، وربما استفز الجهال بقوله )ص( : المؤمن لیكون لعانا ، وهذا محمول على من ل یستحق اللعن
قاضی ابو الحسين محمد بن القاضی ابی یعلی بن الفراء الحنبلی نے ایک کتاب لکهی ہے جس ميں انہوں نے ان لوگوں کے نام درج کئے ہيں جولعنت کے مستحق ہيں اور اس ميں یزید کو بهی شامل کيا ہے اور لکها ہے کہ جو کوئی بهی یزید پر لعنت کرنے سے منع کرتا ہے تو وہ اس بات سے بےخبر ہوگا کہ یزید پر لعنت کرنا جائز ہے یابرا ، ایسا شخص منافق ہوگا جو کہ ایک غلط تاثر دینے کی کوشش کررہا ہو یا پهر وہ جاہل لوگوں کو رسول اللَّ کے ان الفاظ سے غلظ تاثر دے رہا ہوگا جہاں رسول اللَّ نے فرمایا ہے کہ مومن کبهی لعنت نہيں کرتا، ليکن یہ حدیث دراصل ان لوگوں کے لئے ہے جو لعنت کے
مستحق نہ ہوں۔
جواب نمبر 16 : عمرو بن بحرالجاحظ کے مطابق یزید ملعون ہے
اہل سنت کے قدیم علماء میں سے ایک عمرو بن بحرالجاحظ)متوفی 255 ھ( اپنی کتاب الرسالہ الحادیۃ عشر، ص 302 میں لکھتے ہیں:
المنكرات التي اقترفها یزید من قتل الحسين وحمله بنات رسول اللَّ )ص( سبایا ، وقرعه ثنایا الحسين بالعود ، وإخافته أهل المدین ، وهدم الكعب ، تدل على القسوة والغلر ، والنصب ، وسوء الرأي ، والحقد والبغضاء والنفاق والخروج عن الیمان ، فالفاسق ملعون، ومن نهى عن شتم الملعون فملعون
جو منکرات یزید نے انجام دیئے یعنی قتل حسين، رسول اللَّ کی بيٹيوں کو غلام بنانا، حسين کے سر اورہونٹوں پر چهڑی مارنا، مدینہ کے لوگوں کو خوف ميں مبتلا کرنا اور کعبہ پر حملہ کرنا بتاتا ہے کہ یزید ایک اکهڑ، پتهر دل، ناصبی، گندی سوچ رکهنے وال، زہر سے پر، منافق، ایمان سے خارج، فاسق اور ملعون شخص تها اور جو کوئی بهی ملعون انسان پر لعنت کرنے سے روکے وہ خود ملعون ہوتا ہے۔
جواب نمبر 17 : حنفی امام احمد بن سلیمان بن کمال کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
حنفی مسلک کے ایک اور بلند پایا امام احمد بن سلیمان بن کمال )متوفی 044 ھ( یزید پر لعنت کرنے کو جائز تسلیم کرتے تھے۔ امام عبدالروف المناوی نے فیض القدیر، ج 1 ص294 میں ان کے متعلق لکھا ہے:
ثم قال المولى ابن الكمال والحق أن لعن یزید على اشتهار كفرہ وتواتر فراعته وشرہ على ما عرف بتفاصيله جائز
المولی ابن الکمال نے کہا کہ حق یہی ہے کہ یزید پر لعنت کرنا جائز ہے حالنکہ مشہور یہی ہے کہ وہ کافر ہے اور اس کی وحشت انگيزیاں اور شرانگيزیاں تواتر کے ساته درج ہيں۔
فیض القدیر، ج 1 ص 294 روایت 221
جواب نمبر 18 : امام قوام الدین الصفاری کے مطابق یزید پر لعنت کرنا جائز ہے
امام عبدالروف المناوی نے فیض القدیر، ج 1 ص 294 میں ایک اور سنی امام قوام الدین الصفاری کا یزید کے متعلق فتویٰ درج کیا ہے:
قال ابن الكمال وحكى عن الإمام قوام الدین الصفاري ول بأس بلعن یزید
ابن الکمال نے کہا ہے کہ امام قوام الدین الصفاری نے کہا ہے کہ یزید پر لعنت کرنے ميں کوئی برائی نہيں۔
فیض القدیر، ج 1 ص 294 روایت 221
جواب نمبر 19 : شیخ عبد الرحمان بن یوسف الاجھوری کے مطابق یزید کافر ہے
شیخ عبداللہ بن محمد الشبروی )متوفی 1172 ھ( جو کہ سن 1137 ہجری میں جامعیۃ الاظہر، مصر میں استاد تھے اپنی کتاب الاتحاف بحب الاشراف، ص 60 میں شیخ عبدالرحمان بن یوسف الاجھوری المالکی )متوفی 069 ھ( کے متعلق نقل کیا ہے:
وقال العلاّم الَجهوريّ: اختار الِمام محمّد بن عرف والمحقّقون من أتباعه كفر الحجّاج، ول شكّ أنّ جریمته كجریم یزید، بل دونها
علامہ الجهوری نے کہا ہے کہ امام محمد بن عارفہ اور ان کا اتباع کرنے والے محققين نے حجاج کو کافر تسليم کيا ہے اور اس ميں کوئی شک نہيں ہے کہ حجاج کے جرائم یزید کے جرائم جيسے ہيں، بلکہ یزید کے جرائم سےکم ہی ہيں۔
جواب نمبر 20 : شافعی امام ابو البرکات الدمشقی نے خود یزید پر لعنت کی ہے
ابو البرکات محمد بن احمد الدمشقی الشافعی )متوفی 271 ھ(بھی ان سنی علماء میں سے ایک تھے جنہوں نے بذات خود یزید پر لعنت کی۔ وہ اپنی کتاب جواھرالمطالب، ج 2 ص272 میں لکھتے ہیں:
یزید لعنه اللَّہ
اللَّہ کی لعنت ہو یزید پر۔
جواب نمبر 21 : امام ابو بکر جصاص الرازی کی نظر میں بھی زید لعین ہے
احکام القرآن، ج 3 ص 154 )طبع ثانیہ 1424 ھ ، دارالکتب العلمیہ بیروت(۔
جواب نمبر 22 : یزید، مختلف آئمہ اہل سنت کی نظر میں
اب تک ہم نے صرف ان آئمہ اہل سنت کی بیانات نقل کئے جنہوں نے یزید کا کافر اور اس پر لعنت کرنا جائز قرار دیا ہے۔ آیئے اب یزید کے کردار کو مختلف نامور لوگوں کی زبانی پیش کرتے ہیں۔
یزید اور اسکے حامی امام ابن حجر عسقلانی کی نظر میں
یزید کی ثناء کرنے والوں کے متعلق اہل سنت کے علم الرجال کے امیر المومنین اور صحیح بخاری کی سب سے مشہور شرح لکھنے والے امام ابن حجر عسقلانی نے جو کہا ہے اس کے بعد سپاہ یزید اور ذاکرنائک عرف نالائق جیسے نواصب پر حیرت ہی ہوتی ہے۔ وہ اپنی کتاب ‘الامتاع باالاربعین’ ص 06 پر تحریر کرتے ہیں:
وأما المحب فيه والرفع من شأنه فلا تقع إل من مبتدع فاسد العتقاد فإنه كان فيه من الصفات ما یقتضي سلب الإیمان
یزید سے محبت اور اس کی ثناء سوائے فاسد العقيدہ شخص کے کوئی اور نہيں کرسکتا کيونکہ یزید کی صفات ہی ایسی تهيں کہ اس سے محبت کرنے والے سلب الیمان ہونے کے لئق ہيں۔
امام ذھبی کی نظر میں یزید شرابی، ناصبی و قاتل حسین ہے
مسلک اہل سنت میں علم الرجال میں دوسرے امیر المومنین تسلیم کئے جانے والے امام ذھبی جن کے خود کے قلم سے اکثر نصب چھلکتا ہے، وہ تک یزید کے لئے یہ کہنے پر مجبور ہوگئے:
وقال الذهبي فيه كان ناصبياً فراً غليراً یتناول المسكر ویفعل المنكر افتتح دولته بقتل الحسين وختمها بوقع الحرة فمقته الناس ولم یبارك في عمرہ
ذهبی نے یزید کے متعلق کہا ہے کہ وہ ناصبی ، اکهڑ، غليظ اور شرابی تها اور اس نے منکرات کا ارتکاب کيا۔ اس نے اپنی دور کا آغاز حسين کے قتل سے کيا اور اختتام واقع حرہ پر کيا لہٰذا لوگوں نے اس سے نفرت کی اور اللَّ نے اس کی عمر ميں برکت نہيں کی۔ شذرات الذھب، ابن عماد حنبلی، ج 1 ص 69
یزید، امام ابن کثیر کی نظر میں
اہل سنت کے وہ امام جن کی تفسیر قرآن کو اکثر لوگ اول نمبر پراہمیت دی جاتی ہے اور جو خود ناصبیت کے قریب تھے یعنی امام حافظ ابن کثیر دمشقی: روایت ہے کہ یزید گانے بجانے کے آلت، شراب نوشی کرنے، راگ الپنے، شکار کرنے، غلام اور لونڈیاں بنانے، کتے پالنے، مينڈهوں، ریچهوں اور بندروں کے لڑانے ميں مشہور تها اور ہر صبح کو وہ مخمور ہوتا تها اور وہ زین دار گهوڑے پر بندر کو زین سے بانده دیتا تها اور وہ اسے چلاتا اور بندر کو سونے کی ٹوپی پہناتا اور یہی حال غلاموں کا تها اور وہ گهڑ دوڑ کراتا اور جب کوئی بندر مرجاتا تو اس پر غم کرتا۔
البدایہ والنہایہ، ج 2 ص 1160 )نفیس اکیڈمی کراچی(۔
محدث شاہ عبدالعزیز دہلوی کی نظر میں یزید شرابی، فاسق اور قاتل حسین ہے
پاکستان کے نامور عالم دین جن کو خطیب اعظم کے نام سے جانا جاتا تھا یعنی علامہ شفیع اوکاڑوی نے اپنی کتاب ‘امام پاک اور یزید پلید’ میں یزید کے حامی ملا مولانا محمود عباسی کا رد کیا ہے۔ اپنے دلائل کے دوران ایک جگہ علامہ اوکاڑوی نے معروف شیعہ مخالف عالم دین محدث شاہ عبدالعزیز دہلوی کے الفاظ نقل کئے ہیں:
پس انکار کيا امام حسين عليہ السلام نے یزید کی بيعت سے کيونکہ وہ فاسق، شرابی و ظالم تها۔ اور امام حسين مکہ تشریف لے گئے] سر الشہادتين، ص 12 [۔
امام پاک اور یزید پلید، ص 97
یزید خود اپنے باپ معاویہ کی نظر میں
معاویہ کو اپنی صفات سے لیس بیٹے کی تمام مکروہ حرکات کا بخوبی علم تھا جس میں اس کی شراب نوشی و دیگر عادات شامل تھیں۔ لیکن حسب توقع، معاویہ نے ایک تجربہ کار انسان کی حیثیت سے یزید کو کچھ قیمتی ٹپس دیں جن کے مطابق یزید کو تمام لغویات کا ارتکاب رات کے اندھیرے میں کرنا چاہیے تھا نہ کہ دن کی روشنی میں۔ ابن کثیر نقل
کرتے ہیں:
یزید نوعمری ميں شرابی اور نو عمروں والی حرکات کرتا تها۔ حضرت معاویہ نے اس بات کو محسوس کرکے نرمی کے ساته اسے نصيحت کرنی چاہی تو آپ نے فرمایا، اے ميرے بيٹے تو ذلت و رسوائی کے بغير جو تيری جوانمردی اور قدر کو تباہ کردیگی اور تيرا دشمن تيری مصيبت پر خوش ہوگا اور یہ تيرا دوست تيرے ساته برا سلوک کرےگا۔ اپنی حاجت تک پہنچنے کی کس قدر قدرت رکهتا ہے ۔ پهر فرمایا، اے ميرے بيٹے، ميں تجهے کچه اشعار سناتا ہوں، ان سے ادب سيکه اور انہيں یاد کرلے، پس آپ نے اسے اشعار سنائے:
بلندیوں کی جستجو ميں دن بهر کهڑا رہ اور قيبی حبيب کی جائی پر صبر کر حتیٰ کہ رات کا اندهيرا چها جائے اور رقيب کی آنکه نہ لگے ، پس جس کام کو تو خواہش مند ہو، رات بهر اسی کام ميں لگا رہ، رات دانشمند کا دن ہوتی ہے ، کتنے ہی فاسق ہيں جن کو تو درویش خيال کرتا ہے وہ رات کو عجيب کام کرتے گزارتے ہيں، رات نے اس پر پردے ڈال دیئے ہيں اور اس نے امن و عيش سے رات گزاری ہے۔
البدایہ والنہایہ، ج 2 ص 1156 )نفیس اکیڈمی کراچی(۔
تبصرے